ہم گھر ہی میں رہتے تو تماشا تو نہ ہوتے
دلچسپ معلومات
(سہ ماہی فنون 1996)
ہم گھر ہی میں رہتے تو تماشا تو نہ ہوتے
یوں کشتۂ بیداد زمانہ تو نہ ہوتے
غم دل پہ شکست طلب جاں کا ہے بھاری
مٹ جاتے تگ و تاز میں پسپا تو نہ ہوتے
کھو جاتے کسی بادیۂ ہفت بلا میں
خلقت میں مگر راندۂ دنیا تو نہ ہوتے
دنیا سے جو رکھتے کبھی دنیا سے روابط
اپنے ہی زمانے میں یوں تنہا تو نہ ہوتے
ہو رہتے حرم کے تو جئے جاتے سکوں سے
بدنام رہ دیر و کلیسا تو نہ ہوتے
آوارہ مزاجی کی سزا خوب تھی لیکن
پا بستۂ خاک لب دریا تو نہ ہوتے
جیتے ہیں تو سب کھل گئے اوصاف جہاں پر
مر جاتے تو اچھا تھا کہ رسوا تو نہ ہوتے
اونچا جو اٹھا رکھتے علم اپنی انا کا
اعلیٰ نہ سہی عرش پہ ادنیٰ تو نہ ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.