ہم ہیں اور شغل عشق بازی ہے
ہم ہیں اور شغل عشق بازی ہے
کیا حقیقی ہے کیا مجازی ہے
دختر رز نکل کے مینا سے
کرتی کیا کیا زباں درازی ہے
خط کو کیا دیکھتے ہو آئنے میں
حسن کی یہ ادا طرازی ہے
ہندوئے چشم طاق ابرو میں
کیا بنا آن کر نمازی ہے
نذر دیں نفس کش کو دنیا دار
واہ کیا تیری بے نیازی ہے
بت طناز ہم سے ہو ناساز
کارسازوں کی کارسازی ہے
سچ کہا ہے کسی نے یہ اے ذوقؔ
مال موذی نصیب غازی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.