ہم ہیں دنیائے قیامت سے گزارے ہوئے لوگ
ہم ہیں دنیائے قیامت سے گزارے ہوئے لوگ
کیوں نہ سستائیں لحد میں تھکے ہارے ہوئے لوگ
اب ہمارا نہیں پانی میں بنی راہ کا پوچھ
ہم ہیں طوفان میں کشتی سے اتارے ہوئے لوگ
اب کسی طور بھی خاطر میں نہیں آ سکتے
دل سے اترا ہوا تو سر سے اتارے ہوئے لوگ
کربلا سا بنا منظر سر میداں آ کر
جب ہمارا ہوا اللہ تمہارے ہوئے لوگ
گاڑیاں گزریں تو یاد آتا ہے اسٹیشن پر
ساتھ گزرا ہوا وقت اور گزارے ہوئے لوگ
اس کو پوشاک بدلنے کی ہے عادت اور ہم
اس کے اک بار پہن کر ہیں اتارے ہوئے لوگ
کائنات اور تری وسعتیں سمجھیں گے کہاں
ایک گولے پہ ترے چند شمارے ہوئے لوگ
یوم انصاف ہے شاہدؔ بلا تاخیر مزید
پہلے آ جائیں مسیحاؤں کے مارے ہوئے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.