ہم ہیں منظر سیہ آسمانوں کا ہے
ہم ہیں منظر سیہ آسمانوں کا ہے
اک عتاب آتے جاتے زمانوں کا ہے
ایک زہراب غم سینہ سینہ سفر
ایک کردار سب داستانوں کا ہے
کس مسلسل افق کے مقابل ہیں ہم
کیا عجب سلسلہ امتحانوں کا ہے
پھر وہی ہے ہمیں مٹیوں کی تلاش
ہم ہیں اڑتا سفر اب ڈھلانوں کا ہے
کون سے معرکے ہم نے سر کر لیے
یہ نشہ سا ہمیں کن تکانوں کا ہے
یہ الگ بات وہ کچھ بتائے نہیں
لیکن اس کو پتہ سب خزانوں کا ہے
سب چلے دور کے پانیوں کی طرف
کیا نظارہ کھلے بادبانوں کا ہے
اس کی نظروں میں سارے مقامات ہیں
پر اسے شوق اندھی اڑانوں کا ہے
آؤ بانیؔ کہ خواجہ کے در کو چلیں
آستانہ ہزار آستانوں کا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 148)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.