ہم ہیں مشتاق لقا ہم کو وہ ٹالیں کیوں کر
ہم ہیں مشتاق لقا ہم کو وہ ٹالیں کیوں کر
اور ٹالیں بھی تو ہم دل کو سنبھالیں کیوں کر
ظلم کرنے کو وہ کہتے ہیں برابر ہم سے
فکر یہ ہے کہ اسے بزم سے ٹالیں کیوں کر
ہر گھڑی ظلم و ستم کا انہیں رہتا ہے خیال
اپنے عاشق کی تمنا وہ نکالیں کیوں کر
شرم آتی ہے انہیں کر کے جفا حضرت دل
سامنے آپ کے وہ نام وفا لیں کیوں کر
نالہ کرتے ہیں جو عاشق تو وہ ہوتے ہیں خفا
منہ سے اب حرف تمنا یہ نکالیں کیوں کر
رفتہ رفتہ ستم چرخ کے عادی ہوں گے
یک بیک بار گراں سر پہ اٹھا لیں کیوں کر
دل لیا تھا مرا بچپن میں اسی دن کے لئے
پھر چلیں آپ جواں ہو کے نہ چالیں کیوں کر
اس کے کوچہ سے نکلنا تو ہے آساں اپنا
لیکن ارماں دل شیدا سے نکالیں کیوں کر
ناز اٹھانے کو تو حامدؔ بھی وہاں جا بیٹھے
اب سنبھلتا نہیں دل ان سے سنبھالیں کیوں کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.