ہم ہی جلائے بیٹھے ہیں امید کا دیا
ہم ہی جلائے بیٹھے ہیں امید کا دیا
اس نے تو اعتبار کا سورج بجھا دیا
کافی یا چائے اس نے کیا تھا یہی سوال
میں نے لبوں کو اس کے لبوں سے لگا دیا
اس کا نہیں ملال انہیں خود نہ اٹھ سکے
ان کو خوشی ہے یہ کہ مجھے بھی گرا دیا
یہ ڈر بھی ابتدا سے محبت میں ساتھ ہے
اک روز تم کہو گی مجھے تم نے کیا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.