ہم ہی نہیں جو تیری طلب میں ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں
ہم ہی نہیں جو تیری طلب میں ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں
اور بہت سے خاک اڑائے بال بکھیرے پھرتے ہیں
پاس اگر سرمایۂ دل ہے سائے سے ہوشیار رہو
ان راہوں میں بھیس بدل کر چور لٹیرے پھرتے ہیں
میں نے سنا ہے صحرا پر بھی چھینٹا تو پڑ جاتا ہے
دیکھنا یہ ہے شومئی قسمت کب دن میرے پھرتے ہیں
راہ خرد سے ممکن تھا آواز کو سن کر لوٹ آتے
راہ جنوں پر جانے والے کس کے پھیرے پھرتے ہیں
تو نے کبھی تنہائی میں دو چار گھڑی یہ سوچا ہے
تیرے لیے ہم ٹھوکریں کھاتے سانجھ سویرے پھرتے ہیں
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 135)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.