ہم عشق کو فقط اک تجربہ سمجھتے ہیں
ہم عشق کو فقط اک تجربہ سمجھتے ہیں
اسے ردیف نہیں قافیہ سمجھتے ہیں
جو بات ہم کسی محفل میں یوں ہی بول آئے
بہت سے لوگ اسے فلسفہ سمجھتے ہیں
لکھے ہیں اپنے مقدر میں اتنے عشق کہ لوگ
ہمارے شعروں کو سب عشقیہ سمجھتے ہیں
معاملات کی تفہیم بھی ضروری ہے
بس اتنی بات تو ہم شرطیہ سمجھتے ہیں
غموں کے بیچ جو دل نام کا جزیرہ ہے
ہم اس جزیرے کا جغرافیہ سمجھتے ہیں
نہ مخلصانہ رویہ نہ والہانہ سلوک
ہم ایسے ملنے کو اک حادثہ سمجھتے ہیں
اب اپنے بیچ کہاں ایسے لوگ ہیں عاقبؔ
جو صرف بات نہیں نظریہ سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.