ہم جانا چاہتے تھے جدھر بھی نہیں گئے
ہم جانا چاہتے تھے جدھر بھی نہیں گئے
اور انتہا تو یہ ہے کہ گھر بھی نہیں گئے
وہ خواب جانے کیسے خرابے میں گم ہوئے
اس پار بھی نہیں ہیں ادھر بھی نہیں گئے
صاحب تمہیں خبر ہی کہاں تھی کہ ہم بھی ہیں
ویسے تو اب بھی ہیں کوئی مر بھی نہیں گئے
بارش ہوئی تو ہے مگر اتنی کہ یہ ظروف
خالی نہیں رہے ہیں تو بھر بھی نہیں گئے
عادلؔ زمین دل سے زمانے خیال کے
گزرے کچھ اس طرح کہ گزر بھی نہیں گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.