ہم جل رہے تھے اور بظاہر نشاں نہ تھا
ہم جل رہے تھے اور بظاہر نشاں نہ تھا
دل کی لگی وہ آگ تھی جس میں دھواں نہ تھا
روکا تھا مجھ کو میری خودی کے حجاب نے
دیکھا تو ان کے در پہ کوئی پاسباں نہ تھا
موہوم جلوہ تھا ترے عکس خیال کا
بدلا خیال تو نے تو سارا جہاں نہ تھا
وہ کر رہے تھے مجھ کو وفاؤں میں پختہ کار
مشق ستم ہے مد نظر امتحاں نہ تھا
پرواز فکر بھی رہی ذوق نظر کے ساتھ
پابندیٔ قفس سے مجھے کچھ زیاں نہ تھا
تھا اعتبار نقص و کمال نگاہ شوق
وہ جلوہ جو عیاں بھی نہیں تھا نہاں نہ تھا
ہم کو تو التفات کرم کا رہا خیال
ورنہ زباں پہ حرف تمنا گراں نہ تھا
بجلی چمک چمک کے نظر ڈالتی رہی
گرتی کہاں چمن میں مرا آشیاں نہ تھا
تھی زندگی محال غم عشق کے بغیر
جو غم دیا گیا تھا غم جاوداں نہ تھا
انکار کرتے کیا کہ ظلوم و جہول تھے
یہ تو نہیں کہ بار امانت گراں نہ تھا
شاکرؔ ہوا وفائے مسلسل سے کامیاب
آغاز عشق میں تو وہ کچھ مہرباں نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.