ہم جس طرف نکل پڑے وارفتگی کے ساتھ
ہم جس طرف نکل پڑے وارفتگی کے ساتھ
منزل نے چوم چوم لیا سر خوشی کے ساتھ
ہم جانتے ہیں کوئی بہانہ تراش کر
پیش آئیں گے وہ ہم سے بڑی بے رخی کے ساتھ
وہ جنت نگاہ جو ہے عین زندگی
اکثر اٹھی ہے میری طرف برہمی کے ساتھ
شوخی سی کچھ جھلکتی ہے ان کی نگاہ سے
چلتے تو ہیں قدم بہ قدم سادگی کے ساتھ
کچھ بھی نہ کہہ سکے مرے حال تباہ پر
سنتے رہے فسانۂ غم خامشی کے ساتھ
مایوس ہو کے پلٹے جو ایوان حسن سے
پھر آرزو لپٹ گئی دیوانگی کے ساتھ
وہ سامنے ہے منزل جاناں کی سرزمیں
اے مخلصان عشق چلو بے خودی کے ساتھ
مطلب ہی جیسے کچھ انہیں اقبالؔ سے نہیں
آئے بھی ہیں وہ دل میں تو کس سادگی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.