ہم جو گھبرائیں زمانے سے تو گھر جاتے ہیں
ہم جو گھبرائیں زمانے سے تو گھر جاتے ہیں
جن کے گھر ہی نہیں ہوتے وہ کدھر جاتے ہیں
ساری باتوں کی ہے اک بات کہ کچھ باتوں سے
دل میں اترے ہوئے بھی دل سے اتر جاتے ہیں
دعوے کرتے ہیں وہی لوگ جو کچھ کرتے نہیں
جن کو کرنا ہو وہ کہتے نہیں کر جاتے ہیں
ہم کو ہے ناز بہت ضبط پہ اپنے لیکن
دل اگر ٹوٹے تو پھر اشک بپھر جاتے ہیں
صورت حال نے صورت ہی بدل کے رکھ دی
لوگ حیران سے تکتے ہیں جدھر جاتے ہیں
ہم تو وہ ہیں کہ اگر بحر سجل میں اتریں
ناؤ جس رخ ہو تعاقب میں بھنور جاتے ہیں
زندگی موت کے پہلو میں سمٹ جائے گی
جب بھی یہ سوچتے ہیں سوچ کے مر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.