ہم جو مسجد سے در پیر مغاں تک پہنچے
ہم جو مسجد سے در پیر مغاں تک پہنچے
بڑھ کے یہ بات خدا جانے کہاں تک پہنچے
کون کہتا ہے رہے راز محبت پنہاں
ہم تو کہتے ہیں کہ یہ بات وہاں تک پہنچے
سن سکے کیوں نہ تم آواز شکست دل کی
یہ وہ آواز ہے جو گوش گراں تک پہنچے
ہجو مے شیخ نے کی توڑ دی میں نے توبہ
دل بھی خواہاں تھا کہ یہ بحث یہاں تک پہنچے
منہ سے نکلی ہوئی ہر بات پرائی ہوگی
بات اپنی ہے وہی جو نہ زباں تک پہنچے
فصل گل نے یہ نیا آج شگوفہ چھوڑا
شیخ صاحب بھی در پیر مغاں تک پہنچے
اس لئے آپ سے کہتا ہوں سزا دیں مجھ کو
کوئی تو بات مری آپ کی ہاں تک پہنچے
کر چکے جنس محبت کا وہ سودا ساحرؔ
جن کی ہر پھر کے نظر سود و زیاں تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.