ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا
ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا
سب سے اونچا تھا جو سر نوک سناں پر دیکھا
ہم سے مت پوچھ کہ کب چاند ابھرتا ہے یہاں
ہم نے سورج بھی ترے شہر میں آ کر دیکھا
ایسے لپٹے ہیں در و بام سے اب کے جیسے
حادثوں نے بڑی مدت میں مرا گھر دیکھا
اب یہ سوچا ہے کہ اوروں کا کہا مانیں گے
اپنی آنکھوں پہ بھروسا تو بہت کر دیکھا
ایک اک پل میں اترتا رہا صدیوں کا عذاب
ہجر کی رات گزاری ہے کہ محشر دیکھا
مجھ سے مت پوچھ مری تشنہ لبی کے تیور
ریت چمکی تو یہ سمجھو کہ سمندر دیکھا
دکھ ہی ایسا تھا کہ محسنؔ ہوا گم سم ورنہ
غم چھپا کر اسے ہنستے ہوئے اکثر دیکھا
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 58)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.