ہم جنوں کو زندگی کا مستقر سمجھا کئے
ہم جنوں کو زندگی کا مستقر سمجھا کئے
اے شفاؔ منزل کدھر تھی اور کدھر سمجھا کئے
وائے یہ کوتاہیٔ احساس و تنگیٔ نظر
زندگی کو زندگی بھر مختصر سمجھا کئے
کارواں پہنچے قریب سعیٔ انجام سفر
اور ہم مفہوم آغاز سفر سمجھا کئے
بے خودی نے کس قدر گمراہ رکھا عشق کو
ہم تصور ہی کو حسن معتبر سمجھا کئے
دیکھ کر بھی ان کو ہم مایوس نظارہ رہے
ہر نظر کو لغزش ذوق نظر سمجھا کئے
حسن کے رنگیں معمے عشق کے غمگین راز
کچھ سمجھ میں تو نہ آتے تھے مگر سمجھا کئے
ذرے ذرے کا شعور و ذہن کو عرفان تھا
بے خبر تھے خود جو ہم کو بے خبر سمجھا کئے
آج تک ہم نے فروغ دل پہ نظریں ہی نہ کیں
مہر و مہ پر منحصر اپنی سحر سمجھا کئے
در حقیقت وہ ہلاکت آفریں نکلی شفاؔ
ہم جسے اب تک محبت کی نظر سمجھا کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.