ہم کبھی آگ تھے جو بجھ کے ہوئے راکھ کی مانند
ہم کبھی آگ تھے جو بجھ کے ہوئے راکھ کی مانند
وقت کے آگے پڑے ہیں خس و خاشاک کی مانند
خلعت فقر کا طالب ہوں مگر خواہش دنیا
چپکی رہتی ہے بدن سے مری پوشاک کی مانند
اب بھلا کون تراشے گا مرے بگڑے ہوئے نقش
اب کوئی چاک گھماتا ہی نہیں چاک کی مانند
سر کچلنے کے علاوہ کوئی رستہ ہی نہیں تھا
وہ لڑا مجھ سے کسی مار خطرناک کی مانند
اپنے اندر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہم کو
دیکھتے ہیں جہاں کو دیدۂ ادراک کی مانند
میں کسی اور ہی دنیا میں چلا آیا ہوں احمدؔ
یہ جہاں لگتا نہیں مجھ کو مری خاک کی مانند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.