ہم کہاں اپنی محبت میں خلل چاہتے ہیں
ہم کہاں اپنی محبت میں خلل چاہتے ہیں
آپ ہر بات پہ کیوں رد عمل چاہتے ہیں
عشق انجام کو پہنچے تو صلہ ملتا ہے
آپ آغاز محبت میں ہی پھل چاہتے ہیں
آج کا دور مبارک ہو تمہیں کو لوگو
ہم تو اپنا وہی گزرا ہوا کل چاہتے ہیں
ہم سے دیوانوں کی حسرت ہی نہیں اس کے سوا
ہم تو محبوب کے قدموں میں اجل چاہتے ہیں
کیا خبر پھر سے ملاقات ہوئی یا نہ ہوئی
ہم ترے قرب کے بس ایک دو پل چاہتے ہیں
جانے والے تو ہمیں کوئی نشانی دے جا
ہم بسانا تری یادوں کا محل چاہتے ہیں
اب تو نادان طبیعت کو سنبھالو فیصلؔ
اپنے حالات بھی اب رد و بدل چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.