ہم کہاں عظمت اسلاف سنبھالے ہوئے ہیں
ہم کہاں عظمت اسلاف سنبھالے ہوئے ہیں
بس ترے عشق سے ماتھے کو اجالے ہوئے ہیں
قیس و فرہاد تئیں اپنے حوالے ہوئے ہیں
یعنی ہم مسند عشاق سنبھالے ہوئے ہیں
جب بھی پلٹے ہیں ہمیں ہار دکھائی دی ہے
ہم نے سکے یہ کئی بار اچھالے ہوئے ہیں
پیاس لگتی ہے انہیں دیکھ کے اے دشت نشیں
تیری آنکھیں ہیں یا پانی کے پیالے ہوئے ہیں
ہم نے اک عمر کتابوں کے حوالے کی ہے
تب کہیں جا کے کتابوں کے حوالے ہوئے ہیں
آئینہ بن کے کھڑے ہیں ترے در پر چپ چاپ
کب ترے سامنے ہم بولنے والے ہوئے ہیں
سود بڑھتا گیا سانسوں کا ہمارے اوپر
ہم محبت میں تری قرض سے کالے ہوئے ہیں
میں بھی پھر بیٹھ گیا دیکھنے قصہ کیا ہے
ریت گیلی ہے یا پھر پاؤں میں چھالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.