ہم کہتے ہیں دن جس کو اسے رات کہو ہو
ہم کہتے ہیں دن جس کو اسے رات کہو ہو
برعکس مرے تم تو ہر اک بات کہو ہو
اس طرح سے تم غم کی حکایات کہو ہو
دل میرا ہلا دیتی ہے جو بات کہو ہو
مٹتا ہے مٹانے سے کہیں نقش محبت
میں تم کو بھلا دوں گا عجب بات کہو ہو
اوروں کا فسانہ تو مزے لے کے سنو ہو
اور میری کہانی کو خرابات کہو ہو
محفل میں مرے آنے سے کاہے کو خفا ہو
لو اٹھ کے چلا جاتا ہوں کیوں بات کہو ہو
اپنا جو انہیں کہہ دیا بولے وہ بگڑ کر
منہ چھوٹا تمہارا ہے بڑی بات کہو ہو
یہ سلسلۂ عشق و محبت ہے ازل سے
کیوں میری محبت کو خرافات کہو ہو
تم بیٹھ کے پیتے ہو سر راہ تو پھر کیوں
مے خانۂ تشنہؔ کو خرابات کہو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.