ہم خاک بہ سر گرد سفر ڈھونڈ رہے ہیں
ہم خاک بہ سر گرد سفر ڈھونڈ رہے ہیں
اور لوگ سمجھتے ہیں کہ گھر ڈھونڈ رہے ہیں
دیوانوں کے مانند مرے شہر کے سب لوگ
دستار کے قابل کوئی سر ڈھونڈ رہے ہیں
اب شام ہے تو شہر میں گاؤں کے پرندے
رہنے کے لیے کوئی شجر ڈھونڈ رہے ہیں
جو دل کے نہاں خانوں میں رہتا ہے ہمیشہ
یہ لوگ اسے آج کدھر ڈھونڈ رہے ہیں
گلیوں میں جو پھرتے ہیں یہ مانوس سے چہرے
ڈھلتی ہوئی تہذیب کے گھر ڈھونڈ رہے ہیں
افسردہ سے چہروں پہ بڑی دیر سے ہم لوگ
اک کھویا ہوا دست ہنر ڈھونڈ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.