Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم خموشی سے جو بیتاب ہوا کرتے ہیں

عمران محمود مانی

ہم خموشی سے جو بیتاب ہوا کرتے ہیں

عمران محمود مانی

MORE BYعمران محمود مانی

    ہم خموشی سے جو بیتاب ہوا کرتے ہیں

    بندگانی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں

    کتنے چمکے ہیں دو پتھر یہ مرے چہرے پر

    مرتی آنکھوں میں بھی کچھ خواب ہوا کرتے ہیں

    کوئی مٹتے ہوئے لوگوں کو کبھی دیکھے سہی

    ٹوٹے ہیرے ہیں جو غرقاب ہوا کرتے ہیں

    یہ الگ بات نمی ان کی ہواؤں میں رہے

    خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں

    بہتے آنسو سے پتہ میرا نہ پوچھو ہمدم

    بھاری پتھر تو تہہ آب ہوا کرتے ہیں

    ایسے کھلیانوں کی قسمت میں کوئی پھول کہاں

    کھارے پانی سے جو سیراب ہوا کرتے ہیں

    کون کہتا ہے بدلتا نہیں رنگت پانی

    اشک چھلکیں تو وہ خوں ناب ہوا کرتے ہیں

    جو در یار پہ دم توڑ دیا کرتی ہیں

    ان نگاہوں میں بھی مہتاب ہوا کرتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے