ہم خرابے میں بسر کر گئے خاموشی سے
ہم خرابے میں بسر کر گئے خاموشی سے
حلقۂ موج میں گوہر گئے خاموشی سے
ساعت وصل قیامت کی گھڑی ٹھہری تھی
جسم خاموش تھے دل ڈر گئے خاموشی سے
آزمائش تھی کڑی کوئے وفا میں کہ جہاں
کج کلہ آئے سبک سر گئے خاموشی سے
ہم ترے ہجر میں آوارہ سخن ہو نکلے
زخم جو تو نے دیئے بھر گئے خاموشی سے
شکوہ سنج غم منزل تھے فقط ہم ورنہ
کارواں کتنے سفر کر گئے خاموشی سے
کوئے محبوب کی شمعوں کو خبر ہے کہ نہیں
سائے کس سمت برابر گئے خاموشی سے
دکھ کے سناٹے میں یاد آئیں گے تجھ کو ہم سے
جو ترے در پہ صدا کر گئے خاموشی سے
جانے زنداں کے در و بام کا انداز ہے کیا
نعرہ زن آئے جو اکثر گئے خاموشی سے
کچھ تو تھی لوح ازل باعث بربادیٔ دل
وار احباب بھی کچھ کر گئے خاموشی سے
کوئی منعم نہ ملا دل کا غنی یا قسمت
در بدر تیرے گداگر گئے خاموشی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.