ہم خود پہ روا کیسا ستم رکھے ہوئے ہیں
ہم خود پہ روا کیسا ستم رکھے ہوئے ہیں
ٹوٹی ہوئی کشتی میں قدم رکھے ہوئے ہیں
بپھری ہوئی موجوں کا کوئی خوف نہیں اب
شانے پہ محبت کا علم رکھے ہوئے ہیں
تم ساتھ نہ دے پاؤ گے یہ ہم کو خبر ہے
ہم پھر بھی وفاؤں کا بھرم رکھے ہوئے ہیں
کچھ لوگ جو ملتے ہیں ہنسی لب پہ سجائے
وہ دل میں کئی رنج و الم رکھے ہوئے ہیں
تسنیمؔ کو معلوم ہے دنیا کا رویہ
یوں مصلحتاً رابطے کم رکھے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.