ہم خدا کہتے ہیں سب جس کو صنم کہتے ہیں
ہم خدا کہتے ہیں سب جس کو صنم کہتے ہیں
تم نہ کہنا اسے اللہ جو ہم کہتے ہیں
رنج کہتے ہیں کسے کس کو الم کہتے ہیں
ہم تو اس کو بھی ترا فضل و کرم کہتے ہیں
پڑ کے بیمار عیادت کو بلایا تجھ کو
دیکھ او رشک مسیحا اسے دم کہتے ہیں
لوگ دیتے ہیں ترے قد کو علم سے تشبیہ
ہم تری زلف کو دامان علم کہتے ہیں
اپنی بیمار سے اب تک تو ہے سوجا پھولا
ہاتھ پاؤں پہ چڑھ آیا ہے ورم کہتے ہیں
سر بھی کٹ جائے تو اے یار نہ کھائیں کبھی ہم
جس کو کہتے ہیں قسم ہم اسے سم کہتے ہیں
جو جنازہ ہے وہ انساں کو نصیحت گر ہے
وعظ کیا راہ رو ملک عدم کہتے ہیں
کھول کر نامۂ اعمال تو اپنا دیکھیں
مال و اسباب کو جو لوگ رقم کہتے ہیں
اس نے بھیجی ہے جو یہ پھول کی بوتل ہم کو
ہم اسے نخل محبت کی قلم کہتے ہیں
قصۂ عشق کو کب ایک زباں کافی ہے
کبھی کرتے ہیں بیاں وہ کبھی ہم کہتے ہیں
چشم و ابروئے بتاں شیخ و برہمن دیکھیں
دیر کہتے ہیں اسے اس کو حرم کہتے ہیں
میرے نزدیک تو یہ کم نہیں عزت میری
مجھ کو وہ بندۂ بے دام و درم کہتے ہیں
صفت کاتب تقدیر کے لکھنے والے
عرصۂ حشر کو میدان قلم کہتے ہیں
لوگ کہتے ہیں جسے پنبۂ بینا ساقی
رند مے خوار اسے ابر کرم کہتے ہیں
سائل بوسہ کو تم نے نہ دیا ہائے جواب
کچھ نہ کچھ منہ سے بشر لا و نعم کہتے ہیں
کیفؔ ہے یاد جنہیں کلمۂ موتو ہر دم
اپنی اس ہستئ فانی کو عدم کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.