ہم خوشی پا کے غم کو بھول گئے
ہم خوشی پا کے غم کو بھول گئے
فرق صہبا و سم کو بھول گئے
جب ہوئے آشنائے لذت غم
تلخی زہر غم کو بھول گئے
ان کے لطف و کرم کے مارے ہوئے
ان کے جور و ستم کو بھول گئے
چشم ساقی سے جب نگاہ ملی
بادہ کش جام جم کو بھول گئے
پھر کوئی اور کیجئے گا ستم
دیکھیے لوگ ہم کو بھول گئے
ہم ستم کوش بن گئے تو وہ
اپنے طرز ستم کو بھول گئے
راس آئی ہے کب خوشی ان کو
جو خوشی پا کے غم کو بھول گئے
ایسے ملتے ہیں اجنبی کی طرح
جیسے سچ مچ وہ ہم کو بھول گئے
ان کا در مل گیا تو اے حیرتؔ
ہم بھی دیر و حرم کو بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.