ہم خوشی سامنے غم خوار کے رکھ دیتے ہیں
ہم خوشی سامنے غم خوار کے رکھ دیتے ہیں
ہنس کے دو بول بھی پھر پیار کے رکھ دیتے ہیں
جب بھی اٹھتی ہے نئی دل میں تمنا کوئی
ہم جگہ پر ہی اسے مار کے رکھ دیتے ہیں
مسئلے گھر کے اگر ہیں تو کرو حل گھر میں
مسئلے بیچ میں کیوں چار کے رکھ دیتے ہیں
ہم جہاں کرتے ہیں تقریر وہاں پر قصے
اپنے اسلاف کے کردار کے رکھ دیتے ہیں
جس کو جس چیز کی ہوتی ہے ضرورت احمدؔ
روبرو ہم وہ طلب گار کے رکھ دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.