ہم کہ لمحات کے تیور پہ نظر رکھتے ہیں
ہم کہ لمحات کے تیور پہ نظر رکھتے ہیں
دیکھ ہر حال میں جینے کا ہنر رکھتے ہیں
غیر کی راہ پہ چلنا نہیں فطرت اپنی
ہم زمانے سے جدا اپنی ڈگر رکھتے ہیں
جو کٹے حق کے لئے رونق مقتل ٹھہرے
ہم سجائے ہوئے شانوں پہ وہ سر رکھتے ہیں
بے نشانی تو مقدر ہے ازل سے اپنا
اپنی پہچان کا اک نقش مگر رکھتے ہیں
ہم وہی خاک نشیں ہیں کہ زمیں پر رہ کر
چرخ کے چاند ستاروں پہ گزر رکھتے ہیں
ہم کو آسائش منزل نہ صدا دینا کبھی
وہ مسافر ہیں کہ پیروں میں سفر رکھتے ہیں
وادیاں صورت گلزار مہک اٹھتی ہیں
خار زاروں میں بھی ہم پاؤں اگر رکھتے ہیں
حامل سوز ہو جوہرؔ نہ غزل کیوں اپنی
ہم چھپائے ہوئے سینے میں شرر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.