ہم کسی سایۂ دیوار میں آ بیٹھے ہیں
ہم کسی سایۂ دیوار میں آ بیٹھے ہیں
یا کہیں شام کے آثار میں آ بیٹھے ہیں
ہم کہ جز اپنے سوا اوروں سے واقف ہی نہیں
خود سے اکتائے تو دو چار میں آ بیٹھے ہیں
ہم کو بھاتی نہ تھی خوشبوئے چمن تو اٹھ کر
گھر کے گلدان کی مہکار میں آ بیٹھے ہیں
یہ عجب لوگ ہیں جینے کی تمنا لے کر
صبح ہوتے ہی صف دار میں آ بیٹھے ہیں
چھوڑ کر اپنے ٹھکانوں کو چمن میں یہ پرند
جانے کیوں وادیٔ پر خار میں آ بیٹھے ہیں
تو نہ ہو تو کوئی تجھ سا ہی نظر آئے شہابؔ
ہم جہاں حسرت دیدار میں آ بیٹھے ہیں
- کتاب : Kaghaz Ki Kashtiyan (Pg. 118)
- Author : Mustafa Shahab
- مطبع : Qalam Publications, Mumbai (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.