ہم کو آشفتگی نے مارا ہے
ہم کو آشفتگی نے مارا ہے
ہر قدم سرکشی نے مارا ہے
چھوڑا دامن اجل نواز نے تو
راہ میں زندگی نے مارا ہے
دوستی بادلوں سے ہے میری
پھر بھی تشنہ لبی نے مارا ہے
اک بلندی نے ساتھ کیا چھوڑا
پستیوں میں سبھی نے مارا ہے
اہل حکمت نے جب بغاوت کی
راہ کی خود سری نے مارا ہے
دل ہے وہ آئنہ جسے تابشؔ
سنگ شیشہ گری نے مارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.