ہم کو آتا ہے جلا کر دیے گھر گھر رکھنا
ہم کو آتا ہے جلا کر دیے گھر گھر رکھنا
ہم نے سیکھا نہ بغل میں کبھی خنجر رکھنا
یہ تو خوبی ہے کہ شیشوں سے محبت رکھو
پھر بھی لازم ہے تمہیں ہاتھ میں پتھر رکھنا
نوچ ڈالیں گی تجھے تیز عقابی نظریں
دختر شرم لپیٹے ہوئے چادر رکھنا
اب کہاں ہیں وہ قلندر کہاں ان کو ڈھونڈھیں
جن کو آسان تھا کوزے میں سمندر رکھنا
بس تمہارا ہے یہی آج اسے روشن رکھو
کل کی خاطر نہ چراغوں کو بجھا کر رکھنا
یہ میرا عزم سفر سرد نہ پڑ جائے کہیں
تم مری راہ میں ہر دن نیا پتھر رکھنا
شدت بھوک سے مر جانا گوارہ کر لو
پر نہ احساں کسی کم ظرف کا سر پر رکھنا
گھر بھی جاؤ جو اندھیروں میں کہیں تم راحتؔ
پھر بھی نظروں میں تم اپنی مہ و اختر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.