ہم کو عظیم کہہ کے جو دھوکا دیا گیا
ہم کو عظیم کہہ کے جو دھوکا دیا گیا
رستے میں اک پہاڑ سا لا کر رکھا گیا
سوچا تھا وہ ملے تو کریں گے شکایتیں
وہ جب ملا تو ملتے ہی سارا گلہ گیا
اک اک کڑی کو جوڑ کے دیکھا تو یہ کھلا
میرا زمیں کی حد سے پرے سلسلہ گیا
پہلا سا ربط ضبط نہ مجھ سے رہا اسے
پھر رفتہ رفتہ میں بھی اسے بھولتا گیا
اب آ کے ہم نے شعر غزل کے کہے ندیمؔ
تھا جذب و فکر میں جو کبھی فاصلہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.