ہم کو بے کار لئے پھرتے ہو بازاروں میں
ہم کو بے کار لئے پھرتے ہو بازاروں میں
ہم نہ یوسف ہیں نہ یوسف کے خریداروں میں
ملک تقسیم ہوئے دل تو سلامت ہیں ابھی
کھڑکیاں ہم نے کھلی رکھی ہیں دیواروں میں
اک زباں جس کو غزل کہیے وہ مجرم ٹھہری
شاہزادی کو چنا جائے گا دیواروں میں
اک حویلی میں چہکتے ہوئے پنچھی کی طرح
تیری آواز ابھی قید ہے درباروں میں
دھوپ کی آگ میں ہنسنے کی ادا کیا جانیں
جنگلی پھول کہاں آپ کے گلزاروں میں
دل میں سو غم ہیں تری یاد ہے تنہا تنہا
ایک اجلی سی پری پھرتی ہے بیماروں میں
عزت و شہرت و دولت ہیں ہوا کی مانند
لال نیلے ہرے اڑتے ہوئے غباروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.