ہم کو بھی تو حسن کا دیدار ہونا چاہیے
ہم کو بھی تو حسن کا دیدار ہونا چاہیے
گر ہو تم بیمار تو بیمار ہونا چاہیے
جھوٹ سچ کو آج تو پہچاننا مشکل ہوا
جھوٹ کا سچ کا الگ اخبار ہونا چاہیے
بزدلوں کو اس جہاں میں پوچھتا کوئی نہیں
تجھ کو دنیا سے نہ یوں بیزار ہونا چاہیے
اس میں ہے کس کی ترقی اس میں ایسا کیا ہنر
ہر بشر کے پاس بس گھر بار ہونا چاہیے
اپنے دشمن کے لئے بھی ہے مرا یہ مشورہ
تیر جب چھوڑو جگر کے پار ہونا چاہیے
تم سیاست کے بھروسے آج تک لٹتے رہے
پیڑ کوئی ہو مگر پھل دار ہونا چاہیے
تم ہی تنہاؔ اب تو دنیا میں اکیلے رہ گئے
تم کو اس دنیا سے اب ہموار ہونا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.