ہم کو دل دار عزیز اپنا دل زار عزیز
ہم کو دل دار عزیز اپنا دل زار عزیز
دیں نہ دیں جنس عزیز اور خریدار عزیز
خوار رہ کر ہوئے برسوں میں وفادار عزیز
طول آزار سے ہوتے ہیں یہ بیمار عزیز
اس قدر کیوں ہے خدا عشق کا آزار عزیز
مبتلا اس میں ہمیشہ رہے دو چار عزیز
کبھی زنداں سے نکلنے نہیں دیتا باہر
پاسباں کو ہیں مگر اس کے گرفتار عزیز
یہ سبب رونق دل کے وہ متاع بازار
یوسف دل ہوئے یا یوسف بازار عزیز
اللہ اللہ بتوں کا وہ تبختر وہ غرور
کس کے ہیں ان کے سوا نخوت و پندار عزیز
کافر عشق بتاں ہوں یہی مذہب ہے مرا
صورت رشتۂ جاں ہے مجھے زنار عزیز
مجھے اے نالہ تری بے اثری ہے منظور
رہ مرے دل میں کہ ہے خاطر دل دار عزیز
یہ مجھے کوچۂ جاناں سے اٹھا لاتے ہیں
دوست جو کرتے ہیں کرنا نہیں زنہار عزیز
قیس دیوانہ نہیں تھا تو گیا کیوں سوئے دشت
ہوتے ہیں کوئے صنم کے در و دیوار عزیز
دل جانباز کو بھی ابروئے قاتل ہے پسند
جس طرح مرد سپاہی کو ہو تلوار عزیز
فتنۂ عشق میں کیا شان سرافرازی ہے
کہ چڑھاتے ہیں عزیزوں کو سر دار عزیز
دولت حسن غلاموں کو بناتی ہے شاہ
تہمت عشق سے ہوتے ہیں سبک سار عزیز
تیری شامت ہے ذکیؔ بیٹھے بیٹھائے تو نے
کیوں حسینوں کو دیا دل کہ ہوا خوار عزیز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.