ہم کو حسرت نہ رہی نشۂ بادہ کرتے
ہاں مگر جینے کا بھرپور ارادہ کرتے
میرے کشکول میں خیرات وفا دی تو مگر
کاش تم دل کو ذرا اور کشادہ کرتے
زندگی توڑ گئی لگ کے ہمیں فکر معاش
وہ نہ ہوتی تو تمہیں عشق زیادہ کرتے
چومتے لوگ نگاہوں سے ہمیں بھی اکثر
کچھ حسیں زیب بدن گرچہ لبادہ کرتے
آپ کے آنے نہ آنے کی کوئی بات نہیں
بات تو یہ تھی نبھا لیتے جو وعدہ کرتے
ہم نے روشنؔ تو کیے آپ کی راہوں میں سدا
آنکھ ہوتی تو چراغوں سے افادہ کرتے
جذب ہوتے نہ کہیں آب پشیماں ہو کر
ہم جو صفحات گزشتہ کا اعادہ کرتے
کچھ تو شائق کی جھلک آپ میں آتی گوہرؔ
اپنے انداز تخاطب کو جو سادہ کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.