ہم کو جاناں اس نگری میں چلنا بھی دشوار ہوا
ہم کو جاناں اس نگری میں چلنا بھی دشوار ہوا
لوگوں کا ہر سنگ ملامت اپنے لیے دیوار ہوا
دل کے سب دکھڑے دل میں ہیں پھر بھی انہیں یہ شکوہ ہے
چاک گریباں کیوں پھرتے ہو دامن کیوں ہے تار ہوا
صبح سے ہلکی ہلکی کسک تھی میٹھا میٹھا درد سا تھا
شام کا پہلا تارا ابھرا زخم جگر بیدار ہوا
خود کو ملامت کیوں کرتے ہو اپنے آپ سے شکوہ کیا
جان کے کب دھوکا کھایا ہے انجانے میں پیار ہوا
ہم کو خرد کی راہ دکھانے والے یہ کیوں بھول گئے
اپنے لیے اس راہ جنوں میں صحرا بھی گلزار ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.