ہم کو کافی نہیں بس شاخ سے جھڑنے کا سکون
ہم کو کافی نہیں بس شاخ سے جھڑنے کا سکون
چاہیئے پتوں کو بس مٹی میں سڑنے کا سکون
سارے چھوٹے ہوئے ہاتھوں کی وہ بھرپائی ہے
سامنے سب کے ترے ہاتھ پکڑنے کا سکون
کافی کم ہوتی ہے اب بات کے بننے کی خوشی
اب مجھے ہوتا ہے بس بات بگڑنے کا سکون
موسم ہجر میں ہر بار کسی سے ملنا
موسم عشق میں پھر اس سے بچھڑنے کا سکون
یوں محبت سے مجھے دیکھنا اس کا اور پھر
لوگوں کی آنکھوں میں اس بات کے گڑھنے کا سکون
ہم مسافر ہیں ہماری خوشی گھر میں نہیں ہے
بس گئے تو ہمیں یاد آیا اجڑنے کا سکون
اب نہ جھگڑے نہ شکایت نہ کوئی بحث کنالؔ
ہائے اس شخص سے ہر بات پہ لڑنے کا سکون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.