ہم کو کب انتظار ہے فصل بہار ہو نہ ہو
ہم کو کب انتظار ہے فصل بہار ہو نہ ہو
داغ جگر شگفتہ باد گل بہ کنار ہو نہ ہو
درد تو میرے پاس سے مرتے تلک نہ جائیو
طاقت صبر ہو نہ ہو تاب و قرار ہو نہ ہو
صبح تو ہوئی ہے دیر کیا تیری بلا سے ساقیا
جام شراب تو تو دے ہم کو خمار ہو نہ ہو
تیر نگہ لگا کے تم کہتے ہو پھر لگا نہ خوب
میرا تو کام ہو گیا سینہ کے پار ہو نہ ہو
طالب یک نظارہ ہوں اتنا بھی مجھ سے بیر کیا
منہ تو مری طرف کو ہو گو کہ دو چار ہو نہ ہو
حلقۂ در ہے حلقہ زن کوئی بھلا خبر تو لو
دل مرا شادی مرگ ہے ہے وہی یار ہو نہ ہو
حاتمؔ اگر گناہ کرے شکوہ نہ کر خدا سے ڈر
فدوی جاں نثار ہے تو بھی ہزار ہو نہ ہو
- کتاب : Diwan-e-Zadah (Pg. 267)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.