ہم کو کیا ہے وقت نے مجبور کیا کریں
ہم کو کیا ہے وقت نے مجبور کیا کریں
اس واسطے ہیں آپ سے ہم دور کیا کریں
خود کو اس انجمن میں وہ مشہور کیا کریں
دنیا ہے کم نصیبوں کی بے نور کیا کریں
خون شعور خون وفا خون آرزو
جلنے لگے ہیں صورت ناسور کیا کریں
دولت کا سکہ چلتا ہے سارے ہی شہر میں
نادار کیا کریں یہاں مجبور کیا کریں
پہلے ہی بے حجاب نظر آ رہے ہیں وہ
ان کو دل و نگاہ میں مستور کیا کریں
خاموش اس خیال سے بیٹھے ہیں بزم میں
روداد غم سے آپ کو رنجور کیا کریں
پوری ہو کس طرح دل مضطر کی آرزو
بدلا ہے حسن و عشق کا دستور کیا کریں
راحت کی بات کس طرح آئے زبان پر
بڑھنے لگے ہیں قلب کے ناسور کیا کریں
بار غم حیات اٹھا تو لیا مگر
قیصرؔ ہیں اپنے وقت سے مجبور کیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.