ہم کو لطف آتا ہے اب فریب کھانے میں
ہم کو لطف آتا ہے اب فریب کھانے میں
آزمائیں لوگوں کو خوب آزمانے میں
دو گھڑی کے ساتھی کو ہم سفر سمجھتے ہیں
کس قدر پرانے ہیں ہم نئے زمانے میں
تیرے پاس آنے میں آدھی عمر گزری ہے
آدھی عمر گزرے گی تجھ سے اوب جانے میں
احتیاط رکھنے کی کوئی حد بھی ہوتی ہے
بھید ہم نے کھولے ہیں بھید کو چھپانے میں
زندگی تماشا ہے اور اس تماشے میں
کھیل ہم بگاڑیں گے کھیل کو بنانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.