ہم کو نہ ملا اس لیے آرام ابھی تک
ہم کو نہ ملا اس لیے آرام ابھی تک
بدلا نہ رخ گردش ایام ابھی تک
اللہ تری شان کریمی کے میں صدقے
بنتا ہی رہا خیر سے ہر کام ابھی تک
تدبیر نہ کام آئی کوئی باد صبا کی
رخ سے نہ ہٹی زلف سیہ فام ابھی تک
محروم ہوں ساقی میں تیری چشم کرم سے
مجھ کو نہ ملا بزم میں اک جام ابھی تک
بہلاتا ہوں دے کر دل مضطر کو تسلی
کٹتی ہے یوںہی اپنی سحر شام ابھی تک
آداب محبت سے جو واقف ہی نہیں تھے
ہیں کوچہ و بازار میں بدنام ابھی تک
سمجھا تھا رفیقؔ اپنا جنہیں میں نے جہاں میں
آیا نہ مصیبت میں کوئی کام ابھی تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.