ہم کو نہیں ہے دوست تیری ذات کا گلہ
ہم کو نہیں ہے دوست تیری ذات کا گلہ
ہم کر رہے ہیں گردش حالات کا گلہ
پل بھر کے واسطے دل اگر ڈوبتا لگے
رہتا نہیں ہے پھر بھی کسی بات کا گلہ
جو بھی قدم اٹھا وہ ترے اذن پر اٹھا
ہم کر رہے ہیں اپنی ہی اوقات کا گلہ
دل نے خود اپنے آپ کو سمجھایا بارہا
جب بھی کیا ہے تیری عنایات کا گلہ
ہر شے کو دیکھ سکتیں یہ آنکھوں میں بل کہاں
اندھے کو کیسے ہو بھلا دن رات کا گلہ
مل کر بھی ان دلوں میں رہی اک نہ اک کسک
ہونٹوں پہ آیا جب بھی ملاقات کا گلہ
یہ جان کر کہ میرا اثاثہ ہیں چار پھول
کرتا ہے کیوں غریب سے سوغات کا گلہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.