ہم کو تنہائی ہی تنہائی نظر آتی ہے
ہم کو تنہائی ہی تنہائی نظر آتی ہے
جو تمہیں انجمن آرائی نظر آتی ہے
اس لئے دل کے ہرے زخم ہوئے ہیں شاید
چشم احساس کو پروائی نظر آتی ہے
آپ کے شعر میں الفاظ تو جیسے ہوں مگر
آپ کے شعر میں گہرائی نظر آتی ہے
اس لئے اور بھی سنتا ہوں انہیں غور سے میں
ان کی ہر بات میں گیرائی نظر آتی ہے
میری حالت کے فقط آپ تماشائی نہیں
ساری دنیا ہی تماشائی نظر آتی ہے
وہ کھلی آنکھوں میں بینائی کہاں سے آئے
بند آنکھوں میں جو بینائی نظر آتی ہے
آپ محفل میں جو خاموش رہا کرتے ہیں
اس میں بھی آپ کی دانائی نظر آتی ہے
پہلے تنہائی بھی محفل کا مزہ دیتی تھی
آج محفل میں بھی تنہائی نظر آتی ہے
آپ کو شعر نظر آتے ہیں لیکن مختارؔ
ہم کو یہ قافیہ پیمائی نظر آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.