ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے
ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے
جو ہمیں روک رہے تھے وہ کہاں تک پہنچے
فصل گل تک رہے یا دور خزاں تک پہنچے
بات جب نکلی ہے منہ سے تو جہاں تک پہنچے
میرے اشعار میں ہے حسن معانی کی تلاش
لوگ اب تک نہ مرے درد نہاں تک پہنچے
مجھ کو رہنے دو مرے درد کی لذت میں خموش
یہ وہ افسانہ نہیں ہے جو زباں تک پہنچے
تیری زلفوں کی گھنی چھاؤں کسے ملتی ہے
کس کی تقدیر رسا ہے کہ وہاں تک پہنچے
منزل دار و رسن بھی ہے رخ و زلف کے بعد
دیکھیے شوق ہمیں لے کے کہاں تک پہنچے
ترجماں اپنا بنایا ہے مجھے رندوں نے
کاش آواز مری پیر مغاں تک پہنچے
آپ کے مشغلۂ شعر و سخن سے عاجزؔ
کام تو کچھ نہ ہوا نام جہاں تک پہنچے
- کتاب : Jab Fasl-e-baharn aai thi (Pg. 141)
- Author : padm Shri Dr. Kaleem Ahmed Aajiz
- مطبع : Sunrise Plastic Works, Patna (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.