ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں
ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں
کیسے بنتی ہے کوئی راہ گزر جانتے ہیں
بے گھری زاد سفر ہو تو ٹھہرنا کیسا
اتنے آداب تو یہ خاک بہ سر جانتے ہیں
راہ سنت بھی یہی جادۂ ہجرت بھی یہی
پاؤں رک جائیں جہاں بھی اسے گھر جانتے ہیں
کیا خبر ڈوب کے ابھریں کہ ابھر کر ڈوبیں
زیست کو ہم تو سمندر کا سفر جانتے ہیں
کتنی اس دور میں آزادی ہے مجبوروں کو
خوف کی آگ میں جلتے ہوئے پر جانتے ہیں
خشک ہونٹوں پہ لکھی ہے یہ کہانی کس نے
کہہ نہیں سکتے مگر دیدۂ تر جانتے ہیں
کوئی محرم ہے کہ محروم ہمیں کیا معلوم
ان سے پوچھو جو مقامات نظر جانتے ہیں
ہم کو آتے نہیں انداز ہنر مندیٔ فن
یہ الگ بات کہ توقیر ہنر جانتے ہیں
گھر سے باہر جو نکلتے ہی نہیں ہیں اطہرؔ
کتنی آسان تری راہ گزر جانتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.