ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب
ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب
لوٹ لے گا ہمیں بلا کے قریب
آب دیدہ ہے عشرت دنیا
کس قدر غم ہیں بے نوا کے قریب
اک پرندہ لپک کے پہنچا تھا
پھر بھی پیاسا رہا گھٹا کے قریب
ظرف دل آزما رہی ہے شراب
جام رکھے ہیں پارسا کے قریب
چشم پر نم وہ آج اٹھے ہیں
کل جو بیٹھے تھے مسکرا کے قریب
ان سے پوچھا کہ زندگی کیا ہے
اک دیا رکھ دیا بجھا کے قریب
فاصلے راز درمیاں ہیں مگر
آدمی پھر بھی ہے خدا کے قریب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.