ہم نہ کہیں گے خود ہی بتاؤ کیا یہ اچھا کرتے ہو
ہم نہ کہیں گے خود ہی بتاؤ کیا یہ اچھا کرتے ہو
پھول سے نازک جسم کے اندر پتھر سا دل رکھتے ہو
تم سے بچھڑ کر مر جاؤں گا یا پاگل ہو جاؤں گا
مجھ سے جدا ہو کر تم بھی آرام سے کب رہ سکتے ہو
ایک سے بڑھ کر ایک حسیں ہیں چہرے اور بھی دنیا میں
آخر مجھ کو اک تم ہی کیوں سب سے اچھے لگتے ہو
چلتے ہو تو باد صبا بھی ساتھ تمہارے چلتی ہے
پھول برستے ہیں ہونٹوں سے جب تم باتیں کرتے ہو
اک میں ہوں جو غم میں تمہارے خون کے آنسو روتا ہوں
اک تم ہو جو مجھ کو پاگل جان کے مجھ پر ہنستے ہو
آپ ہی آپ کھنچا جاتا ہے دل کمبخت تمہاری اور
آخر مجھ پر او جادوگر کیا جادو کر بیٹھے ہو
میں ہوں اک بد نام زمانہ دیکھو میرے ساتھ نہ آؤ
ہو جاؤ گے مفت میں رسوا کیوں نادانی کرتے ہو
لگتا ہے تم نے بھی کہیں پر زخم محبت کھایا ہے
تب ہی تو اتنے گم سم اور کھوئے کھوئے رہتے ہو
تابشؔ یہ کیا پاگل پن ہے یاد میں اک ہرجائی کے
ساری دنیا سوئی ہے تم بیٹھے تارے گنتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.