ہم ناشناس راہ تھے سب سے جدا چلے
ہم ناشناس راہ تھے سب سے جدا چلے
پر اپنی جستجو میں زمانے کو پا چلے
اب کچھ نہیں ہے پاس نہ عبرت نہ اشتیاق
تھی اک متاع ہوش سو وہ بھی گنوا چلے
تیری کثافتوں سے کسی کو غرض نہ تھی
اے زندگی یہ بار بھی ہم ہی اٹھا چلے
اب روشنی بھی زیست کا مقصد نہیں رہی
جلتا ہوں اس غرض سے کہ شاید ہوا چلے
چھو کر مجھے نہ دیکھ کہ یہ میں نہیں ہوں دوست
اک بار مجھ کو توڑ کہ میرا پتہ چلے
یہ کیسی چپ لگی ہے کہ بت بن گیا ہوں میں
مایوس ہو کے مجھ سے مرے ہم نوا چلے
انجان گھاٹیوں کا سفر اور اندھیری رات
چلنا ہو جس کو ساتھ وہ میرے چلا چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.