ہم نفس کیا کہوں کیا کیا شب ہجراں دیکھا
ہم نفس کیا کہوں کیا کیا شب ہجراں دیکھا
موت تو دیکھی نہیں موت کا ساماں دیکھا
دل کے ہر داغ محبت کو فروزاں دیکھا
ہم نے گھر بیٹھے ہوئے لطف چراغاں دیکھا
کعبہ و دیر گئے ڈھونڈنے نا فہمی تھی
ان کو دیکھا بھی تو نزدیک رگ جاں دیکھا
نالے بیزار اثر سے ہیں اثر نالے سے
دوست کو دوست کا دشمن شب ہجراں دیکھا
وہ دل زار ہو میرا کہ ہو شمع سوزاں
جس کو دیکھا تری محفل میں پریشاں دیکھا
پھر بہار آئی خزاں دیدہ چمن میں صد شکر
آج پھر رافتؔ محزوں کو غزلخواں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.