ہم نہیں ہوں گے یہاں پرچھائیاں رہ جائیں گی
ہم نہیں ہوں گے یہاں پرچھائیاں رہ جائیں گی
تذکرے رہ جائیں گے رسوائیاں رہ جائیں گی
نغمہ اپنی ٹوٹتی لے کی صدا بن جائے گا
ماتمی دھن کے لئے شہنائیاں رہ جائیں گی
قہقہوں کے موسموں کی قلب سوزاں یاد میں
آہ بھرتی چیختی پروائیاں رہ جائیں گی
خاک میں مل جائے گی سب قیصری اسکندری
ہاتھ ملنے کے لئے دارائیاں رہ جائیں گی
اڑتے پنچھی اپنے اپنے دیس کو اڑ جائیں گے
دور تک پھیلی ہوئی پہنائیاں رہ جائیں گی
ختم ہوں گی رات کی رنگینیاں رعنائیاں
صبح دم دم توڑتی انگڑائیاں رہ جائیں گی
اک نہ اک دن ہم پرایوں کی طرح ہو جائیں گے
ہم نواؤں کے لئے تنہائیاں رہ جائیں گی
ڈوبنے والے سفینے یاد آئیں گے کسے
یاد رہنے کے لئے گہرائیاں رہ جائیں گی
آخر آخر نوحۂ ناکامرانی کے لئے
حکمتیں رہ جائیں گی دانائیاں رہ جائیں گی
لمحہ لمحہ لے اڑے گا ان بہاروں کو رشیؔ
شاخ شاخ امید کی امرائیاں رہ جائیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.